Orhan

Add To collaction

عشق ہےساحب


دے رہی ہو۔ احمر ایک کرپٹ انسان ہے وہ اور بھی بہت سی لڑکیوں کو دھوکا دے چکا ہے وہ تم سے جھوٹے شادی کے وعدے کررہا ہے وہ کبھی بھی اپنے ماں باپ کو تمہارے گھر رشتہ لینے کے لیے نہیں بھیجے گا ابھی بھی وقت نہیں گزرا تم توبہ کرلو۔ تم بھی اپنے والدین کی پسند پر سر جھکا دینا احمر کا انتظارنہ کرنا ایسا کرکے تم اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کروگی؟

" بکواس بند کرو اپنی میں نے تم سے کوئی مشورہ نہیں مانگا اور احمر ایسا نہیں ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔ تم سے ہمارا پیار برداشت نہیں ہوا اس لیے مجھے احمر کے خلاف کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہوں۔“ وہ غصے سے کہتی چلی گئی اور زوبیہ بس افسوس سے سر ہلا کے رہ گئی۔

آدھی رات تک وہ میکسیکو کی سڑکوں پر آوارہ گردی کرتے رہے تھے اور اب پڑے سورہے تھے مسلسل ہوتی دستک سے علی نے اٹھ کے دروازہ کھولا تو سامنے کھڑے وجود کو دیکھ کے وہ حیران ہوا۔

" کیا میں آپ کے دوست سے مل سکتی ہوں؟“

" یار! وہ تم سے ملنے آئی ہے باہر گاڑی میں تمہارا انتظار کررہی ہے۔

۔"کون ؟"

" وہی جو تم سے خواب میں ملی تھی۔" علی نے مسکراتے ہوئے کہا تو وہ اٹھ بیٹھا۔ ہوٹل کے سامنے ایک لڑکی گھٹنوں تک آتی وائٹ شرٹ کے ساتھ بلیو فل ٹراؤزر پہنے اور گلے میں بلیو مفلر لپیٹے کار کے ساتھ ٹیک لگائے کھڑی نجانے کن خیالوں میں کھوئی تھی وہ اسے اس طرح فل ڈریس میں دیکھ کے حیران ہوا تھا۔ جب ہی اس نے فرنٹ ڈور اوپن کیا اور خود ڈرائیونگ سیٹ پہ جا بیٹھی اور کار اسٹارٹ کی کچھ دیر بعد وہ بولی۔

" میں اسلام قبول کرنا چاہتی ہوں۔ اس نے چونک کے اس کی طرف دیکھا۔ تو وہ اس کے اس طرح دیکھنے پر بولی۔

"ہاں میں اللہ پر ایمان لاتی ہوں اس سے پہلے کے آسمان سے دخان آئے اور مجھے بھی اپنی لپیٹ میں لے لے۔"

" تم بہت خوش قسمت ہو۔“ وہ دھیرے سے بولا تو اس نے سڑک کے ایک طرف گاڑی روکی اور اس کی طرف دیکھتے ہوۓ بولی۔

”ہاں میں خوش قسمت ہی تو ہوں کہ اللہ نے اتنے سارے لوگوں میں سے مجھے ہدایت کے چنا ہے جب وہ مجھے اپنی طرف بلا رہا ہے تو میں کیوں نہ اس کی طرف اپنے قدم بڑھاؤں؟ آپ کا خواب میں مجھے نظر آنا اور پھر آپ کا میکسیکو آنا اور مجھ سے ملنا اور مجھے میرے

خواب کا مطلب بتانا، یہ سب ایک معجزہ ہی تو ہے۔ " پھر اس نے آنکھوں میں آنسو لیے دخان کے ساتھ ساتھ کلمہ کے الفاظ دہرائے اور ایک گھنٹہ دخان کے ساتھ باتیں کی تھیں جس سے وہ اسلام کی بہت سی باتیں جان گئی تھی۔ اس نے ہوٹل کے گیٹ کے آگے کار روکی تو اس کی طرف دیکھ کے بولی۔

" سوری سر! میں نے آپ کا نام ہی نہیں پوچھا ابھی تک۔" اس نے مسکراتے ہوئے کہا " میرا نام آپ جانتی ہیں میڈم اس لیے میں نے آپ کو نہیں بتایا تھا۔ اس کو سوالیہ انداز میں اپنی طرف دیکھتے پا کے بولا۔

" دخان بالفظ مجھے کبھی نہیں بھولے گا۔"

   1
0 Comments